![]() |
John elia poetry |
SAZA by John elia
سزا
ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہوں تم
ہر بار تم سے مل کے بچھڑتا رہا ہوں میں
تم کون ہو یہ خود بھی نہیں جانتی ہو تم
میں کون ہوں یہ خود بھی نہیں جانتا ہوں میں
تم مجھ کو جان کر ہی پڑی ہو عذاب میں
اور اس طرح خود اپنی سزا بن گیا ہوں میں
تم جس زمین پر ہو میں اس کا خدا نہیں
پس سر بسر اذیت و آزار ہی رہو
جب میں تمہیں نشاطِ محبت نہ دے سکا
غم میں کبھی سکون رفاقت نہ دے سکا
جب میرے سب چراغ تمنا ہوا کے ہیں
جب میرے سارے خواب کسی بے وفا کے ہیں
پھر مجھ کو چاہنے کا تمہیں کوئی حق نہیں
تنہا کراہنے کا تمہیں کوئی حق نہیں
جون ایلیاء